اتوار، 17 جولائی، 2011

ممبئی سیریل بم دھماکوں کے بعد گرفتاریاں

0 تبصرے
ہندوستان میں دھماکے کہیں بھی ہوں شک کی سوئی بے چارے مسلمانوں کی طرف جاتی ہے گویا کہ ہماری ایجنسیوں نے ایک بات تسلیم کرلی ہے کہ اس دیش میں بم دھماکے صرف مسلمان ہی کرسکتاہے، ایک طرف سیکورٹی ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ ان کے ہاتھ ابھی کسی قسم کے ثبوت ہاتھ نہیں لگے دوسری طرف انڈین مجاہدین اور دوسری تنظیموں کا نام لیا جانے لگا، مسلم ناموں کا نام لیا جانے لگا۔ ٹی وی چینل جتنی تیزی کے ساتھ اس کیس کی تحقیقات کررہی ہیں اس کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ حکومت کو یہ ذمہ داری انہیں چینلوں کو سونپ دینا چاہیے۔ اسی درمیان ایک الگ آواز بھی آئی جو دگ وجے سنگھ کی تھی انہوں نے صرف اتنا کہا کہ سنگھ پریوار کے رول سے ہم ان دھماکوں میں انکار نہیں کرسکتے۔ بات واجبی تھی، اس سے پہلے بھی کئی دھماکوں میں ان تنظیموں کے شامل ہونے کے ثبوت ملے ہیں، اس لیے جس طرح دوسری دہشت گرد تنظیموں کے رول کی جارہی ہے ان تنظیموں کے رول کی بھی جانچ ہونی چاہئے۔ ہندو دہشت گرد تنظیموں کے رول کی جانچ کی بات پر بی جے پی کے اندر تہلکہ کیوں مچ گیا ؟ کہیں دادا گیری کے ذریعہ جانچ کو ایک خاص سمت میں لے جانے کی کوشش تو نہیں ہے؟
       سیاسی حلقوں میں یہ آواز اٹھنی شروع ہوگئی تھی جب سے ہندو دہشت گرد چہرے سامنے آئے اسی وقت سے بم دھماکے بند ہوگئے، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ یہ دھماکے صرف یہ ثابت کرنے کے لئے ہوں کہ ہندو دہشت گرد ہی تمام دھماکوں کے ذمہ دار نہیں ہیں۔     
میں دہشت گردی کو کسی بھی مذہب سے جوڑنے کا مخالف رہا ہوں۔ اس لئے میری درخواست ہے کہ ان دھماکوں کی غیر جانب دارانہ جانچ ہو۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جو پولیس ایک مسلم نوجوان کی اس رپورٹ پر کوئی کاروائی نہیں کرتی کہ اس نے چار لوگوں کو بم پلانٹ کرنے کی بات کرتے سنا، اس کو پولیس اسٹیشن سے واپس بھیج دیا گیا۔ اب وہی پولیس اتنی مستعد ہوگئی ہے کہ ایک شخص کو صرف اس لئے گرفتار کرلیتی ہے کہ مرشدآبار میں اس کے پاس مراٹھی لٹریچر ملا ہے۔ ابھی ڈاکٹر سین کے معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے کہ کسی بھی زبان کا لٹریچر کسی کے خلاف ثبوت نہیں بن سکتا ہے۔ آخر بار بار یہ غلطی کیوں دہرائی جاتی ہے؟
       دوسری بات یہ کہ اس معاملہ میں بھی آنکھ بند کرکے مسلم نوجوان گرفتاریاں ہورہیں ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ کچھ دنوں کے بعد ان کو چھوڑ دیا جائے گا اس لئے کہ ان کو عوام کا غصہ سرد کرنے کے لئے بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کیا جارہاہے۔ لیکن ان نوجوانوں کے کیریر کا کیا ہوگا؟ وہ گرچہ چھوڑ دیے جائیں گے مگر عوام ان کو گنہگار ہی تصور کرے گی۔ ان سے نفرت کرے گی۔ عام جگہوں پر ان کا اٹھنا بیٹھنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لئے خدا کے لیے نوجوانوں کے کیریر کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے اس لئے کہیں کوئی حقیقت میں اس قسم کی بے وقوفی نہ کر بیٹھے۔


0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔