موضوعات
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
Tags
- ادبی سرگرمیاں (2)
- اردو ریسرچ جرنل (2)
- افسانہ (1)
- انٹرنیٹ اور اردو ادب (1)
- آثار قدیمہ (2)
- تعلیم وتعلم (1)
- تنقید (4)
- حالات حاضرہ (4)
- حقوق نسواں کے سائڈ افیکٹ (2)
- ریزرویشن (1)
- زبان وادب (1)
- سفرنامہ (1)
- سماجی برائیاں (2)
- سماجی مسائل (6)
- سوانح (4)
- شاعری کی تنقید (3)
- فرقہ وارانہ فسادات (2)
- فکشن تنقید (1)
- فلم (1)
- فن خطابت (1)
- کتابوں کی باتیں (6)
- کمپیوٹر اور اردو (1)
- یادرفتگاں (6)
- یادگار تصاویر (2)
uzair Israeel. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
بلاگ کا کھوجی
Post Top Ad
Your Ad Spot
Post Top Ad
Your Ad Spot
Breaking News
Banking Jobs
AD BANNER
Beauty
اردو ويب سـا ئتس
رابطہ فارم
موضوعات
- ادبی سرگرمیاں (2)
- اردو ریسرچ جرنل (2)
- افسانہ (1)
- انٹرنیٹ اور اردو ادب (1)
- آثار قدیمہ (2)
- تعلیم وتعلم (1)
- تنقید (4)
- حالات حاضرہ (4)
- حقوق نسواں کے سائڈ افیکٹ (2)
- ریزرویشن (1)
- زبان وادب (1)
- سفرنامہ (1)
- سماجی برائیاں (2)
- سماجی مسائل (6)
- سوانح (4)
- شاعری کی تنقید (3)
- فرقہ وارانہ فسادات (2)
- فکشن تنقید (1)
- فلم (1)
- فن خطابت (1)
- کتابوں کی باتیں (6)
- کمپیوٹر اور اردو (1)
- یادرفتگاں (6)
- یادگار تصاویر (2)
Categories
- ادبی سرگرمیاں (2)
- اردو ریسرچ جرنل (2)
- افسانہ (1)
- انٹرنیٹ اور اردو ادب (1)
- آثار قدیمہ (2)
- تعلیم وتعلم (1)
- تنقید (4)
- حالات حاضرہ (4)
- حقوق نسواں کے سائڈ افیکٹ (2)
- ریزرویشن (1)
- زبان وادب (1)
- سفرنامہ (1)
- سماجی برائیاں (2)
- سماجی مسائل (6)
- سوانح (4)
- شاعری کی تنقید (3)
- فرقہ وارانہ فسادات (2)
- فکشن تنقید (1)
- فلم (1)
- فن خطابت (1)
- کتابوں کی باتیں (6)
- کمپیوٹر اور اردو (1)
- یادرفتگاں (6)
- یادگار تصاویر (2)
BTemplates.com
Government Jobs
Latest Jobs
Get All The Latest Updates Delivered Straight Into Your Inbox For Free!
Responsive Ads Here
تعارف
قلم اظہار رائے کا ایک بنیادی وسیلہ ہے۔ اسی وسیلہ کو استعمال کرنے کے لیے یہ بلاگ بنایا گیا ہے۔ اگر اس میں پیش کی گئی چیزیں پسند آئیں تو اس کو سبسکرائب کریں اور اگر کوئی خامی نظر آئے تو اصلاح فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔
جمعرات، 6 اکتوبر، 2011
محکمہ آثارقدیمہ کا مساجد کے ساتھ معاندانہ رویہ
مساجد کی سرعام بے حرمتی، نماز پڑھنا غیر قانونی،غیرقانونی مندروں کی سرپرستیتاریخی عمارتوں کی دیکھ بھال کے لئے وزارت برائے ثقافتی امور کے ماتحت محکمہ آثار قدیمہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس کا مقصد تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کی دیکھ ریکھ کرنا اور ضرورت کے مطابق ان کی مرمت کرناہے۔ مگر یہ محکمہ اپنے کام میں کس قدر چاک وچوبند ہے اس کا اندازہ اس کی نگرانی والی عمارتوں کو دیکھ کر آسانی سے لگایا جاسکتاہے۔ تاریخی عمارتوں میں گندگی، عمارتوں کی حالت خستہ اور مرمت کے لئے گھٹیا میٹریل کا استعمال اس محکمہ کا طرہ امتیاز ہے۔ شروع سے ہی اس محکمہ کا رویہ مسلم تاریخی عمارتوں کے ساتھ معاندانہ رہا ہے۔ حال ہی میں ایک آر ٹی آئی کے ذریعہ جو حقیقت کھل کر سامنے آئی وہ چوکانے والی ہے۔ راقم الحروف نے ۸ جون کو ایک آر ٹی آئی داخل کرکے دہلی کی سبھی مندروں مسجدوں اور چرچوں کی فہرست مانگی تھی جو محکمہ آثار قدیمہ کے زیر نگرانی ہیں ساتھ ہی ان عبادت گاہوں میں عبادت کی اجازت ہے یا نہیں۔ اس کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ نے ان عمارتوں کا نام اور پتہ کے سوال کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے جواب دیا ہے کہ دہلی سرکل میں ایک بھی مندر اور چرچ آثار قدیمہ کے تحت نہیں ہیں اس وجہ سے ان کے اندر پوجا کی اجازت دینے اور نہ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بدھ، 5 اکتوبر، 2011
تغلق آباد کے قلعہ میں غیر قانونی مندر کی تعمیر
محکمہ ٔ اثار قدیمہ تاریخی عمارتوں کی دیکھ ریکھ میں لاپرواہی سے کام لے
رہا ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت وہ مندریں ہیں جو تقریبا ہر تاریخی عمارت کے اندر اور
باہر پورے شان وشوکت کے ساتھ قائم ہیں۔ ان کی تعداد روز بروز بڑھتی ہی جارہی ہے۔
مزے کی بات یہ کہ ان تاریخی عمارتوں میں عبادت کی محکمہ اجازت نہیں دے رہا ہے لیکن
ان غیر قانونی مندروں میں دھڑلے سے پوجا ہورہی ہے۔
ایسے ہی ایک مندر کا فوٹو میں یہاں پر پوسٹ کررہا ہوں جو تغلق آباد کے
قلعہ میں بن رہی ہے،
بلکہ بن بھی چکی ہے۔